سفاکانہ قتل اور پھینکنے کی ریاستی پالیسی انہیں مناسب لگتی ہے۔ وہ نیم دلی سے مانتے ہیںکہ ، ”کوئی اس حقیقت کو نہیں جھٹلاسکتا کہ بلوچ کو ہدف بنا کر قتل کیا جارہا ہے، لوگ اٹھائے جا رہے ہیں اور یہ کہ ریاستی اداکار قتل اور لاپتہ کرنے میں ملوث رہے ہیں ۔“ پھر وہ ایک لولا لنگڑاجواز پیش کرتے ہےں کہ ، ”سرزمین کے بیٹے“ برابر تعداد میں آبادکاروں کو بھی تو مار رہے ہیں۔ چ
محکمہ داخلہ کی حالیہ رپورٹ کیمطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت نسلاً بلوچ ہیں۔
No comments:
Post a Comment