لیاری میں جس طرح عام لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کی مثال تو وزیرستان آپریشن اور افغانستان میں طالبان کے خلاف آپریشن بھی نظر نہیں آئی تھی، یہ الفاظ لیاری کی ایک طالبہ نجمہ بلوچ کے ہیں، جس نے کئی نیوز چینلز کو ٹیلیفون پر شکایت کرنے کے بعد بی بی سی کو دوہائی دینے کی کوشش کی تھی۔
نجمہ بلوچ گزشتہ چار روز سے لیاری میں جاری آپریشن کی وجہ سے پریشان ہیں، جس وقت وہ ٹیلیفون پر صورت حال بیان کر رہی تھیں اس وقت بھی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں، بقول ان کے وہ کمروں میں محدود ہوکر رہے گئے ہیں، دیواروں میں گولیوں کے نشانات موجود ہیں اب گولیاں صحن میں آ کر گرتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment