امریکہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئےالزام لگایا ہے کہ صوبے میں سیکورٹی دستے ’مارو اور پھینک دو‘ کی پالیسی کے تحت شہری حقوق کے حامیوں ، بلوچ کارکنوں ، ان کے اہلِ خانہ ، صحافیوں ، سیاسی کارکنوں اور طالبِ علم رہنماؤں کو نشانہ بنا رہے ہیں چنانچہ بلوچ سماج منتشر ہورہا ہے اور اعتدال پسندی کے لئے مواقع سکڑتے جا رہے ہیں۔ یہ بات جنیوا میں امریکی مندوب نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جائزہ اجلاس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر بحث کے دوران کہی۔ امریکی مندوب نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں منحرفین کو بزور خاموش کرنے کی کارروائی روکی جائے اور قومی سطح پر تشدد ، شہریوں کو جبری طور پر غائب کرنے اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ امریکی مندوب نے احمدیوں اور عیسائیوں کے علاوہ اہلِ تشیع پر بڑھتے ہوئے حملوں اور ان کی چھان بین میں مبینہ تساہل پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/10/121030_geneva_human_rights_review_sa.shtml
No comments:
Post a Comment