Saturday, February 22, 2014

بلوچستان: پاکستان کی’دوسری جنگ‘

پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات شہ سرخیوں میں ہیں اور سیاستدانوں اور سفارتکاروں سمیت سب کی توجہ ان مذاکرات پر ہے۔ لیکن معروف تجزیہ کار احمد رشید کا کہنا ہے کہ اُس بات چیت پر کسی کی توجہ نہیں جو پاکستان کی تاریخ کی سب سے طویل خانہ جنگی کو ختم کر سکتی ہے۔   17 جنوری کو بلوچستان میں خضدار کے قریب گاؤں تُوتک میں ایک اجتماعی قبر سے تیرہ لاشیں برآمد ہوئیں۔ اب تک ان میں سے صرف دو مسخ شدہ لاشوں کی شناخت ہو سکی ہے اور یہ ان دو افراد کی تھیں جو چار ماہ پہلے لاپتہ ہو گئے تھے۔  روزنامہ ’ڈان‘ سے منسلک صحافی ساحر بلوچ کی اجتماعی قبر کی دریافت کے بارے میں دل شکن رپورٹ کا اختتام ایک سرکاری اہلکار کی اس متوقع پیشن گوئی پر ہوتا ہے کہ اس قسم کی کئی اور لاشیں منتظر ہیں کہ انہیں بھی دریافت کیا جائے۔ فرنٹیئر کور، لشکر جھنگوی اور دیگر گروہ سب کے سب ایک دھائی سے ’لوگوں کو اٹھاؤ اور دفن کرو‘ کی ایک مہم پر ہیں جس میں بلوچ علیحدگی پسندوں، دہشتگردوں اور حتیٰ کہ عام بلوچوں کو اٹھا کر غائب کیا جارہا ہے، ان پر تشدد کیا جارہا ہے، ان کی جسموں کو مسخ کیا جا رہا ہے اور آخر میں انھیں ہلاک کیا جا رہا ہے۔  

No comments:

Post a Comment