نہ آنسو نہ آہیں۔ نہ گالی نہ طعنے۔ اپنے بیٹے کی سفاکانہ ہلاکت کے ڈھائی مہینے بعد قدیر بلوچ وہی کر رہے ہیں جو بیٹے کی ہلاکت سے پہلے کر رہے تھے۔
جلیل ریکی کو فروری 2009 میں خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اغوا کیا۔ قدیر بلوچ نے اغوا کی ایف آئی آر ایف سی اور آئی ایس آئی کے سربراہ وغیرہ، کے خلاف درج کروائی۔ غائب کر دیے جانے والے دوسرے بلوچ نوجوانوں کے خلاف مل کر ایک تنظیم بنائی اور اُن کی بازیابی کے لیے احتجاج شروع کر دیا۔
No comments:
Post a Comment