Thursday, August 2, 2012

’بلوچوں کے قتل میں سیکیورٹی ادارے ملوث‘


پاکستان کے مغربی صوبے بلوچستان سے وفاقی کابینہ کے رکن اور حکمران پیپلز پارٹی کے ایک سرکردہ رہنما میر چنگیز خان جمالی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی چار سال سے جنرل مشرف کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہ اس تاثر سے ایک حد تک اتفاق کرتے ہیں کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کے اغوا اور قتل میں سیکورٹی ایجنسیاں ملوث ہیں۔  یہ باتیں انہوں نے بی بی سی اردو سروس کے ساتھ انٹرویو میں کہی ہیں۔ صوبے کے قوم پرست حلقے اور انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں ایک طویل عرصے پاکستانی فوج کے انٹیلیجنس اداروں پر قوم پرست سیاسی کارکنوں کے اغواء اور قتل کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ برسراقتدار حکومت کے کسی وفاقی وزیر نے کھل کر یہی الزام عائد کیا ہو۔  فوج اور اس کے انٹیلیجنس اور پیرا ملٹری ادارے ان الزامات کو ہمیشہ ہی بے بنیاد قرار دے کر رد کرتے رہے ہیں۔ میر چنگیز خان جمالی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو اپنا ذہن تبدیل کرنا ہوگا اور اپنے لوگوں کو دشمن بنانے کی پالیسی ختم کرنی ہوگی۔ ان کے مطابق انہیں اب سوچنا ہوگا کیونکہ فوج عوام کے تعاون کے بناء کچھ نہیں کر سکتی ۔  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کی خرابی کے ذمہ دار حکومت، سانہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بنگلہ دیش جیسے حالات ہیں اور کچھ علاقوں میں قومی ترانہ بجانے اور پرچم لہرانے پر پابندی ہے۔ اب بھی اگر صورتحال کی نزاکت کو نہیں سمجھا گیا اور سیاسی قوتوں کو کام نہیں کرنے دیا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔یاسی جماعتیں اور افواج پاکستان سب ہیں اور صورتحال بہتر کرنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔    انہوں نے کہا کہ بلوچوں کے اغواء اور قتل میں جو ادارے بھی ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے کیونکہ کسی کا قتل کرنا قانون اور مذہب میں کسی طور پر جائز قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔  http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/08/120802_chengez_jamali_interview_aijaz_kq.shtml

No comments:

Post a Comment