Friday, August 23, 2013

Studants attending funerals of colleagues abducted & extra judicially killed by pakistani militry

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے مزید دو بلوچ نوجوانوں کی لاشیں ملی ہیں  لاپتہ بلوچوں کے لیے سرمقامی پولیس کے مطابق یہ لاشیں منگل کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے نادرن بائی پاس پر ویرانے میں پڑی ہوئی ملیں اور دونوں کے گلے میں پھندے اور جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔ گرم تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان گزشتہ دس روز سے لاپتہ تھے۔  ولیس کو لاشوں کے ساتھ پرچیاں بھی ملی ہیں جن پر ان کے نام محمد رمضان اور عبدالغفور بلوچ تحریر تھے۔  بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق دونوں لاشوں کو عباسی شہید ہپستال منتقل کیا گیا جہاں سے ورثا خاموشی سے اپنے ساتھ لیکر روانہ ہوگئے۔  اس سے پہلے بھی اسی علاقے سے لاپتہ نوجوانوں کی لاشیں مل چکی ہیں، جن کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تھا۔  وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ دونوں نوجوان بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن اان کے مطابق انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ بی ایس او آزاد کے سیکرٹری رضا جہانگیر کی نمازے جنازہ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ور طالب علم تھے اور ان کا تعلق تربت کے قریبی علاقوں سے تھا۔   پاکستان میں گیارہ مئی کے انتخابات کے نتیجے میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد لاپتہ بلوچ افراد کی تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی میں تیزی آئی ہے اور کراچی کے علاوہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بھی ایسی درجنوں لاشیں مل چکی ہیں۔  http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130820_karachi_baloch_deadbodies_zs.shtml

No comments:

Post a Comment