Thursday, August 2, 2012

دہشت گردوں کے لیے پاکستانی حصے بدستور ’محفوظ پناہ گاہ‘


ایک نئی امریکی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان اگرچہ القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کے خلاف جدوجہد میں ایک اہم ساتھی ہے لیکن لشکر طیبہ جیسے گروہوں کے خلاف خاطر خواہ تعاون فراہم نہیں کر رہی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہیں ابھی بھی باقی ہیں۔   مریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے منگل کو دہشت گردی کی عالمی صورتحال پر جاری ہونے والی رپورٹ  میں القاعدہ کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باوجود ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے  کہا گیا ہے کہ یہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور حقّانی نیٹ ورک جیسے دیگر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ اپنے روابط مضبوط کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ گروہ القاعدہ کو امداد اور وسائل بھی فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں شدّت پسند اور انتہا پسند گروہوں کی پناہ گاہوں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہاں سے  افغان طالبان، لشکر طیبہ اور حقّانی نیٹ ورک خطّے کے دیگر ممالک میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں جبکہ تحریک طالبان پاکستان، پاکستان کے اندر کے اہداف کو نشانہ بناتی ہے۔  http://www.urduvoa.com/content/article/1452063.html

No comments:

Post a Comment