Wednesday, August 8, 2012

ایک آزاد اورغلام قوم میں فرق - غفار بلوچ جرمنی


دواگست 2012 پاکستانیوں کیلۓ ایک بہت ہی خوشیوں بھرا دن تھا اس دن صومالی بحری قزاقوں کی قید سے آزاد ہونے والے پاکستانی اپنے گھر واپس آرہے تھے کراچی ائیرپورٹ پر جشن کا سماءتھا گورنر،وزیراعلی،مشیر،بیوروکریٹ،سیکیورٹی ادارے سب اپنے ہموطنوں کے استقبال کیلیۓ موجود تھے اسطرح کا یہ دوسرا جشن تھا اس سے پہلے بھی کچھ محب وطن پاکستانی حکومتی کوشیشوں سےصومالی قزاقوں کی قید سے بھاری تاوان دے کر آزادکراۓ گۓ تھے جب یہ پاکستانی اپنے وطن پہنچے تو ان پر منوں پھول کی پھتیاں نچاور کی گئ ان کو پروٹوکول کے ساتھ گورنر ہاوس لے جایا گیاانکی خوب خاطرمدارت کی گئی اور خوب تحفے تحائف دئیے گۓ۔پاکستانی میڈیا اس یادگاری جشن کو شاندار انداز میں پیش کررہاتھاان متاثر خاندانوںکو بہترین کوریج دی پہلی کی طرح اس دوسری کامیابی کا سہرا بھی الیکٹرانک میڈیا کے سر جاتا ہےجس کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ اور ان متاثرین کے آنسوں دکھا دکھا کرپاکستانیوں کے دل خون سے رلاۓ اور ساری قوم نے ان کیلیۓ اللہ تعالی سے رحم کی دعا کی جس سے انکی رہائی عمل میں آئی ۔ مگر مگر بلوچستان کے ساحلی پٹی میں واقح پشکان میں ناحدا ابراہیم اپنے گھر میں اس جشن کو دیکھ کراسکا دل رورہا تھا اسے غصہ بھی بہت آرہا تھاکیوں کہ وہ بھی اپنے گیارہ ساتھیوں سمیت ان قزاقوں کی قید میں رہا ۔ابراہیم اور اس کے ساتھیوں کو گھردوبارہ لانے میں ایک جرمن صحافی ولف گنگ باور کا کردار ہے ابراہیم کی سمجھ میں ایک بات آرہی تھی کہ ایک ازاد اور غلام قوم میں کیا فرق ہے حالانکہ وہ پڑھا لکھانہیں ہے مگر اس دن پاکستانی میڈیا نے اسے آسانی سے سجھادیا کہ تمھارا تعلق ایک غلام قوم سے ہے اس لیۓ ہمھارے پاس تمھارے لیۓ جگہ نہیں ہے۔ 
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=401933063202321&set=a.401933039868990.100835.100001568929360&type=1&theater

 Read the original  article in German  http://www.zeit.de/2012/06/Pakistanische-Geiseln
View More pictures http://www.krupar.com/index.php?file=www%2Fen%2Fgallery%2Fgallery.html&cat=39

No comments:

Post a Comment