Monday, February 18, 2013

ڈاکٹر کی بیٹی ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی کہتی ہیں ’ہمیں مردہ بدستِ زندہ بنا دیا‘


بلوچستان یونیورسٹی کی ایم ایس سی کیمسٹری کی بیس سالہ طالبہ سمن بلوچ کو ہر مرتبہ کلاس سے غیر حاضر ہونے کے لیے کوئی نہ کوئی بہانہ تراشنا پڑتا ہے۔ کیونکہ سمن نہیں چاہتی کہ اس کے اساتذہ کو پتہ چلے کہ وہ کلاس چھوڑ کر کہاں جاتی ہے  کسی احتجاجی کیمپ میں یا کسی عدالتی سماعت میں یا اس امید پر کوئی پریس کانفرنس کرنے کہ کوئی نہ کوئی صحافی تو اس کے والد کے بارے میں کچھ نہ کچھ ضرور لکھے گا۔  بقول سمن ’مجھے جھوٹ بولنا اچھا نہیں لگتا لیکن ٹیچرز سے اگر یہ کہوں کہ میں اس لیے یونیورسٹی نہیں آ سکتی کہ پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ میں بیٹھنا ہے یا سپریم کورٹ جانا ہے کیونکہ میرے والد لاپتہ ہیں تو معلوم نہیں ٹیچرز میرے بارے میں کیا سوچیں۔ 
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/2013/02/130217_baloch_special_hanif_4_rh.shtml

No comments:

Post a Comment